اسلام آباد: چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہےکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی تقریروں میں پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں لیکن نوازشریف خاموش اس لئے بیٹھے ہیں کیونکہ ان کا بھارت میں بزنس ہے۔
گجرات کے ظہور الہٰی اسٹیڈیم میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شاندار استقبال پر گجرات کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سب لوگوں کو جلسے میں دیکھ کر نیا پاکستان بنتا نظر آرہا ہے جبکہ ہم نے کسی کو یہاں آنے کے پیسے نہیں دیئے یہ عوام کا جنون اور جذبہ جو انہیں جلسے میں لے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر حملے کا افسوس ہے لیکن انہوں نے ہمارے دھرنے میں خواتین سے متعلق جو بات کہی اس پر دکھ ہوا وہ ہمیں بتائیں انہیں یہاں کون سی مغربی تہذیب نظر آرہی ہے ہم اقبال اور اسلام کی بات کرتے ہیں اور جو لوگ ان جیسے منافقوں کی وجہ سے اسلام سے دور ہوئے ہم انہیں اس میں واپس لارہے ہیں۔
عمران خان نےکہا کہ نوازشریف اور ان کے پرائیوٹ سیکریٹری خورشید شاہ کو پیغام دیتا ہوں کہ اگر ان کا خیال ہے کہ میں دھرنا ختم کردوں گا تو وہ کسی خوش فہمی میں نہ رہیں، طاہرالقادری نے دھرنا ختم کیا تو ان کے مقاصد الگ تھے وہ اپنے کارکنوں کے قتل پر انصاف لینے آئے تھے لیکن ہم نے ایک سال پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ اگر حکومت نے دھاندلی پر انصاف نہ دیا تو سڑکوں پر نکلیں گے لہٰذا ہمارے ساتھ بیٹھنے پر طاہرالقادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور جس طرح عوامی تحریک کے کارکنوں نے 31 اگست کو ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کیا اس پر ان کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔ انہوں نےکہا کہ جب دھرنا دینے نکلا تھا تب ہی کور کمیٹی کو بتادیا تھا کہ اگر نوازشریف نے استعفیٰ نہ دیا تو جب تک زندہ ہوں بیٹھا رہوں گا لیکن استعفیٰ لے کر ہی جاؤں گا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ دھرنے نے ایک ریکارڈ بنالیا ہے جس پر عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دنیا میں ایسے دھرنے کی مثال نہیں ملتی اور جو لوگ اسے لندن پلان کا حصہ کہہ رہے تھے ان کے سامنے سچ آگیا ہے،مجھے قوم پر اعتماد تھا اور پتا تھا کہ ہماری قوم ظلم کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر بیٹھی ہے، قوم سمجھ چکی ہے کہ اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ میں دھرنا چھوڑ دوں گا تو وہ مجھے نہیں جانتے لیکن قوم مجھے کرکٹ کے دور سے جانتی ہے کہ میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں لیکن اگر وہ وقت آیا کہ لوگ دھرنے سے تھک گئے یا ہمارے پاس اس کو چلانے کے لیے پیسہ ختم ہوگیا تو اکیلے ہی تمبو لگا کر بیٹھوں گا لیکن استعفیٰ لیے بغیر واپس نہیں جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال بنانے پر لوگوں نے بہت سوال کیے، آصف زرداری نے بھی پوچھا کہ پیسہ کہاں سے آتا ہے لیکن انہیں بتادوں جس طرح پیسہ ان کے پاس آتا ہے ویسے ہمارے پاس نہیں آتا، شوکت خانم کے لیے پیسہ کرپشن سے نہیں آتا بلکہ قوم دیتی ہے کیونکہ ہم اگر بڑے سرمایہ داروں سے پیسہ لیں گے تو ان کے کام کرنا پڑیں گے اس لیے ہم عوام سے پیسہ لیتے ہیں اور ان کے ہی کام کرتے ہیں۔ انہوں نے دھرنے کے لیے عطیات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنا بھی عوام کو چلانا ہے، بیرون ملک پاکستانی ہماری مدد کریں اور دھرنے کے لیے پیسہ دیں ہم اس کے ذریعے ملک بھر میں تحریک چلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سمجھ رہے تھے کہ دھرنا ختم ہوجائے گا لیکن عوام کو 30 نومبر کے لیے دعوت دیتا ہوں کہ وہ اسلام آباد پہنچیں کیونکہ نوازشریف نے استعفیٰ نہ دیا تو پر امن احتجاج کریں گے، نوازشریف چاہے جتنے کنٹینر کھڑے کرلیں 30 نومبر کو عوام کا سمندر اسلام آباد میں موجود ہوگا اور سب کی زبان پر گو نواز گو کے ساتھ گو نظام گو بھی ہوگا۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نوازشریف ایک نظریئے اور نظام کا نام ہے ہم اسے گرانا چاہتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کے ہوتے ہوئے کبھی انصاف نہیں مل سکتا، ہم نے حکومت سے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ڈیڑھ سال ہوچکا اور لاکھوں روپے خرچ کردئیے ہیں انصاف نہیں ملا کیونکہ جس دن میرا حلقہ کھلا تو قوم کو پتا چل جائے گا کہ اس الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا اس لیے جاری رکھنا ہے کہ یہ فیصلہ کن جنگ ہے اور یہی جنگ فیصلہ کرے گی کہ یہ نواز، زرداری کا پاکستان رہے گا یا نیا پاکستان بنے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ اس وقت دو پاکستان ہیں ایک طاقتور اور ایک مظلوموں کا، طاقتور لوگوں کو ملک کا نظام نہیں پکڑ سکتا، نوازشریف نے اربوں روپے کے قرض لیے ہوئے ہیں لیکن وہ الیکشن لڑتے ہیں،آصف زرداری اثاثے ظاہر نہ کرنے کے باوجود صدر بن گئے،دونوں خاندان امیر اور عوام غریب ہوگئے، کیا ملک کی عدلیہ انہیں نہیں پکڑ سکتی، زرداری کا پیسہ عدلیہ بھی واپس نہیں لاسکتی، یہ عدلیہ ،نیب سمیت تمام ادارے صرف غریبوں کے لیے ہیں، کمزور طبقہ عدالتوں میں ٹھوکریں کھاتا ہے اور طاقتور لوگ کچھ بھی کریں قانون انہیں نہیں پکڑ سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے استعفے منظور نہ کرنے کا ڈرامہ چل رہا ہے لیکن نوازشریف کون ہوتے ہیں ہمارے استعفے روکنے والے، وہ ایک جعلی وزیراعظم ہیں اور پارلیمنٹ بھی جعلی ہے،ہم نے اس جعلی پارلیمنٹ میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر پارٹی کا کوئی بھی نمائندہ اسمبلی میں گیا تو اس کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں، صاف پانی اور صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے باعث خواتین اور بچے مررہے ہیں،کروڑوں بچے اسکولوں سے محروم ہیں، جس ملک میں عام آدمی کی کوئی فکر نہ ہو وہاں دھرنا دینا ضروری ہے، یہ دھرنا انسانوں کے حقوق کے لیے ہے جہاں سے ہر طبقہ اپنی آواز بلند کرتا ہے کیونکہ ملک میں ہر جگہ چھوٹا طبقہ پس رہا ہے، سندھ کے ہندو ملک چھوڑ کر جارہے ہیں لیکن سب ظالم جمہوریت کے نام پر اکٹھا ہوگئے ہیں ہم اس جھوٹی جمہوریت کے خلاف کھڑے ہیں ہم ملک میں حقیقی جمہوریت لاکر اپنےلوگوں کو حقوق دلائیں گے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ قوم کا قرضہ زرداری اور نوازشریف نہیں اتار سکتے، ہم ملک میں ٹیکس اکٹھا کریں گے اور ارکان پارلیمنٹ سے ٹیکس لیں گے، جس کا پیسہ گورنر ہاؤس پر نہیں بلکہ عوام پر لگائیں گے اور جس دن تحریک انصاف کامیاب ہوگی لاہور کے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرادیں گے،پشاور اور کوئٹہ کے گورنر ہاؤس کو خواتین کے لیے پارک بنائیں گے اور مری کے گورنر ہاؤس کو ہوٹل بنادیں گے، ملک کا نظام ٹھیک کرکے سرمایہ کاری لائیں گے، لوگ کرپشن اور ناانصافی کے باعث ملک میں آنا نہیں چاہتے، اگر نظام ٹھیک ہوجائے تو ہمیں کسی سےبھیک مانگنے کی ضرورت نہیں۔عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو آزاد نیب بنانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم نے صوبے میں ایسی نیب بنائی ہے جو وزیراعلیٰ سمیت سب کا احتساب کرسکتی ہے یہ وہ نیب نہیں جو نوازشریف اور خورشید شاہ کی ہے۔
عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی اپنی تقریروں میں زہر اگل رہے ہیں لیکن نوازشریف خاموش بیٹھے ہیں کیونکہ ان کے بھارت میں بزنس ہیں، نواز شریف کس طرح آزاد ملک کا فیصلہ کریں گے وہ ڈرون حملوں پر بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے لیے سنہری موقع ہے کہ برصغیر سے غربت ختم کرنے کے لیے کام کریں نہ کہ انتہا پسنددوں کو خوش کرنے کے بڑھکیں ماریں، یہی وقت ہے جب ہم نے مقبوضہ کشمیر کا فیصلہ کرنا ہے کیونکہ فوج اس مسئلے کا حل نہیں یہ وقت کشمیریوں کو ان کے حقوق دینے کا ہے تاکہ دنوں ممالک کے تعلقات ٹھیک ہوں اور ہم غربت کا خاتمہ کرسکیں۔
No comments:
Post a Comment